معترض کا کہنا ہے کہ: یزید پر لعنت بھیجنا جائز نہیں ہے - اور عاشورہ کا روز برکت کا روز ہے، لہذا لازمی نیا لباس پہننا چائیے، غسل کرنا چائیے، اور خشوشبو استعمال کرنا چائیے - محترم مصنف نے ان شبہات کا جواب تحریر کیا ہے اور کتب اہل سنت سے اثبات کیا ہے کہ یزید پر لعنت بھیجنا جائز ہے، اور روز عاشورہ حزن و ملال و اندوہ کا روز ہے نہ کہ خوشی و شادمانی کا دن، چونکہ فرزند رسول الثقلین صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی شہادت کا روز ہے -
جن علماء و ادبا کی آراء و افکار کا تذکرہ ہے ان کے اسامی مندرجہ ذیل ہیں: ابوحامد عبدالحمید بن ہبۃ اللہ معروف بن ابی الحدید مدائنی بغدادی ( ۶۵۵ق)، عضد الدین ابن اثیر جزری (۶۰۶ق)، جمال الدین ابوالفضل محمد بن مکرم بن علی مصری (۷۱۱ق)، شمس الدین یوسف بن قزغلی مشہور بی سبط ابن جوزی (۶۵۴ق)، ملا علی قوشچی، ملا محمد طاہر، شیخ محمد عبدہ
ادبیات عرب پر حضرت علی علیہ اسلام کا حق، ادبیات عرب پر حضرت کے کلام کی تآثیر، ضرب الامثال حضرت علی علیہ السلام، ادبیات اسلامی پر حضرت کے کلام کی تآثیر، ادب حضرت علی علیہ السلام، فہرست مؤلفین و مرتبین کلام امام عالی مقام از اول تا پنجم صدی ۔
اس کتاب میں مختلف آیات سے حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کا استدلال کیا ہے ۔ اور مسیحی شاعر عبد المسیح انطاکی ( ۱۹۳۱ء) کے اشعار کا عربی سے اردو زبان میں ترجمہ پیش کیا ہے - پھر حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانشین کی خصوصیات کا تذکرہ ہے، اور حضرت علی علیہ السلام کو انسانیت کے معلم اعظم کی حیثیت سے یاد کیا گیا ہے -